Metro53 - تہران( ویب ڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر اور سابق وزیر دفاع علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علی شمخانی اپنی بیٹی کا ہاتھ تھامے، نچھاور ہوتے پھولوں کے درمیان شادی ہال میں داخل ہورہے ہیں۔
وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اسٹیج تک جاتے ہیں جہاں ان کے داماد اپنی فیملی کے ساتھ موجود ہیں اور پھر گروپ تصاویر کے بعد علی شمخانی واپس چلے جاتے ہیں۔
اس ویڈیو نے سب کو حیرانگی میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ ایران جیسے ملک جہاں پردے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور خواتین کو سر ڈھانپنے یا حجاب نہ لینے پر سزا دی جاتی ہے۔
وہاں ایک دلہن نے ایک ایسا مغربی لباس پہنا ہوا ہے جس میں حجاب تو دور کی بات بلکہ جسم کے حصے بھی نمایاں نظر آ رہے ہیں۔
ایسا عروسی لباس پہننے والی دلہن اگر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر خاص اور ملک کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہنے والے شخص کی بیٹی ہو تو معاملہ اور حساس ہوجاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اسے کھلا تضاد قرار دیا کہ ایک جانب خواتین کو حجاب نہ کرنے پر سزائیں دی جاتی ہیں اور دوسری جانب اپنی بیٹی کو مغربی لباس پہنایا ہوا ہے۔
صارفین نے اس پر بھی شدید غصے کا اظہار کیا ہے اب کہاں گئی شریعت اور ایرانی ثقافت کے بلند بانگ دعوؤں کا کیا بنا؟ کیا یہ سب ڈھونگ ہے؟
چند صارفین نے یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ جس بات پر دوسروں کی بیٹیوں کو کوڑے مارے جاتے ہیں، اسی جرم پر اپنی بیٹی کا ماتھا چوما جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے یاد دلایا کہ کرد لڑکی مھسا امینی کو تھوڑا سا حجاب سر سے نیچے ہونے پر تھانے لے جایا گیا اور ٹارچر کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ عام لڑکیوں کو ایک بال نظر آنے پر کوڑے لگائے جاتے ہیں اور طاقتور خاندانوں کی بیٹیاں مغربی لباس میں شادیاں کرتی ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے؟