Metro53 - راجستھان (ویب ڈیسک )میری دنیا تاریک ہو گئی ہے۔ مجھے اب کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اسے پہلی بار 25 اگست کو ہلکا زکام، کھانسی اور بخار ہوا، 13 ستمبر کو گردہ فیل ہونے کی وجہ سے عسید کی موت ہو گئی۔ میری آنکھوں کا تارا اس دنیا سے چلا گیا۔
یہ چار سالہ عسید کے والد یاسین خان کا کہنا ہے۔ عسید ان 11 بچوں میں شامل ہیں جو گذشتہ ایک ماہ کے دوران انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ اور ریاست راجستھان میں گردے ناکام ہونے کی وجہ سے فوت ہو گئے۔
ان بچوں کی موت نے انڈیا میں محکمۂ صحت اور دوائیوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ان بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ کف سیرپ یعنی کھانسی کا شربت پینے کے بعد ان کی صحت تیزی سے بگڑتی چلی گئی اور انھیں بچایا نہیں جا سکا۔
مدھیہ پردیش کے ڈرگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے سنیچر کی صبح جنوبی ریاست تمل ناڈو میں تیار کردہ کولڈریف کھانسی کے شربت پر پابندی لگا دی۔ تمل ناڈو کے ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی 2 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق کولڈریف سیرپ کے بیچ ایس آر-13 میں ملاوٹ کی بات بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شربت میں 48.6 فیصد ڈائی تھیلین گلائکول پایا گیا جو کہ ایک زہریلا کیمیکل ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا یہ شربت تمل ناڈو کی سریسن فارماسیوٹیکل کمپنی نے تیار کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا: ’کولڈریف سیرپ سے چھندواڑہ میں بچوں کی موت انتہائی افسوسناک ہے۔ پورے مدھیہ پردیش میں اس شربت کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سیرپ تیار کرنے والی کمپنی کی دیگر مصنوعات کی فروخت پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔‘
پَوَن نندورکر چھندواڑہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں امراض اطفال کے ماہر ہیں۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا: ’زیادہ تر بچوں کی موت گردوں کو پہنچنے والے نقصان سے ہوئی۔ رینل بائیوپسی سے پتہ چلا کہ کسی قسم کے زہریلے مادے نے گردوں کو نقصان پہنچایا اور ان بچوں کے گردوں نے کام کرنا بند کر دیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ ان بچوں کی میڈیکل ہسٹری سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انھیں کھانسی کا شربت دیا گیا تھا۔‘
چھندواڑہ ضلع کے یاسین خان نے اپنے چار سالہ بیٹے عسید کو کھو دیا ہے۔ درحقیقت، مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ ضلع میں 7 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان کُل 11 بچوں کی موت گردے کی خرابی سے ہوئی ہے۔ کم از کم پانچ بچے اب بھی ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
مدھیہ پردیش کے ڈرگ کنٹرولر دنیش کمار موریا نے بی بی سی ہندی کو بتایا: ’ہم سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہم نے 12 نمونے اکٹھے کیے، اور سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی نے چھ جمع کیے، اب تک ہمارے تین نمونوں میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول نہیں ملے ہیں اور تمام چھ نمونے سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے جمع کیے جا رہے ہیں۔‘