عالم اسلام کو جشن عیدمیلادالنبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مبارک

عالم اسلام کو جشن عیدمیلادالنبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم مبارک
Metro53

Metro53 - السلام علیکم ! تمام عالم اسلام کو جشن عیدمیلادالنبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بہت بہت مبارک ہو ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس دنیا میں تشریف لائے 1500 سال ہوگئے ہیں آپ سید الاولین و الآخرین ، آپ امام الانبیاء ، آپ تاجدارِ انبیاء، آپ خاتم الانبیاء ، آپ مقصد تخلیق کائنات ، آپ نذیر ، سراجاً منیر، مبشر ہیں ، آپ سرور کائنات ، فخر موجودات ، محبوب سبحانی ، سلطان دوجہاں

 اگر میں آپ کے القابات اور خطابات بیان کرنا شروع کردوں تو یقیناً وقت اور قلم کی سیاہی ختم ہو جائے گی ، آج وہ آئے جنہوں نے مظلوم کا بازوں پکڑا ، آج وہ آئے جو یتیموں، مسکینوں اور بے سہاروں کے لیے سہارا بنے ، آج وہ آئے جنہوں نے لوگوں کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر نیکی اور اچھائی کی جانب گامزن کیا ،آج وہ آئے جو جانوروں کے لیے بھی شفیق ہیں، اور خصوصاً آج وہ آئے جنہوں نے توحید کی بزم کو روشن کیا اور اگر میں  خلاصتہ کہو تو آج وہ آئے جو کل کائنات کے لیے رحمت ہیں ۔ اگر آپ کی فضیلت اور شان بیان کرنی شروع کر دوں تو سب ختم ہو جائے گا لیکن آپ کی شان اور عظمت ختم نہیں ہو گی ، آپ کی شان اور فضیلت میں تو سارے کا سارا قرآن مجید ہے ، الحمدو سے لے کے والناس تک سب خضور کریم کی شان میں ہے ، آپ سے قبل عرب میں بچیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا آپ آئے اور آپ نے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ، آ پ آئے تو آپ نے لوگوں کو جانوروں کے حقوق بتائیں ، بچوں کے حقوق بتائیں ، عورتوں کے حقوق بتائیں ، یتیموں کے حقوق بتائیں ، اور بتانے کے ساتھ ساتھ آپ نے خود ان کو عملی جامہ بھی پہنایا تا کہ یہ صرف باتوں تک محدود نہیں ، اور پھر اس کے ساتھ ساتھ آپ کا کردار سارے کا سارا قرآن ہے ۔ اعلان نبوت سے قبل مکہ کے لوگ آپ کو صادق اور امین کے نام سے جانتے تھے ، آپ نے کبھی خیانت نہ کی ، کبھی جھوٹ نہ بولا ، سچ کی تو یہ انتہا تھی اور اس سطح پر لوگ آپ کی سچائی کے قائل تھے کہ اعلان نبوت کے بعد  آپ نے جب لوگوں کو دین کی دعوت دی تو ایک دفعہ آپ نے ایک پہاڑی پر چڑھ کر فرمایا: اے لوگوں اگر میں کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر ہے اور وہ تم حملہ ہونے کے لیے آرہا ہے تو کیا تم یقین کر لو گے تو لوگوں نے کہا بلکل کیوں نہیں تو پھر آپ  نے فرمایا اگر یہ مان رہے تو یہ بھی مان جاؤ کہ میں سچا نبی ہو ۔ آپ کی سچائی کا یہ عالم ہے۔ اس دنیا میں آج تک جتنے بھی نبی آئے ہیں ان سب کی خصوصیات ایک طرف اور میرے نبی کی خصوصیات ایک طرف ، آپ وہ ہیں کہ جن کا ذکر تورات اور انجیل میں آیا ، اور اگر آپ کے کردار اور آپ کے اخلاق کے ساتھ ساتھ آپ کے حسن کی بات کی جائے تو آئے ہائے ہائے ، وہ کسی شاعر نے کہا تھا

اقصیٰ دے وچ یوسف کہیا میں ہون کدوں سوہنا رہیا

قدرت دیا شاہکار یا محمد اتے ختم ہو گئیاں

اور پھر بڑا مشہور قصہ جناب یوسف کے متعلق ، کہ وہ اتنے حسین تھے کہ جناب کا مصر کے بازار سے گزر ہوا تو عورتیں کچھ کاٹنیں میں مصروف تھی لیکن جب ان کی نگاہ جناب یوسف پر پڑی تو چھریاں تو چلتی رہی حتی کہ ان کی انگلیاں کٹ گئی لیکن ان کی نگاہ جناب یوسف پر ہی رہی کہ جناب حسین ہی اتنے تھے تو اس کے بارے میں بھی شاعر کچھ لکھتا ہے کہ

حسن یوسف کو دیکھ کر وہاں کٹ گئی تھی انگلیاں

خود چاند کٹ گیا یہاں انگلی محمد ص کو دیکھ کر

آپ کے حسین دانتوں پر کسی نے کہا تھا ، جب اندھیرے میں میرے نبی دانت کھولے تو خواتین ترپائی والی سویاں ڈھونڈتی ہیں ، آپ کے حسن پر جب لوگوں نے لکھنا شروع کیا تو کو بھی حجت تمام نہ کر سکا ، آپ کے حسن پر جب امام احمد رضا خان بریلوی نے قلم اٹھایا تو کہا

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے

پھر ایک جگہ فرمایا:

کیا خبر  کتنی حسین ہے صورت محمد ص

کہ خدا بھی کہ رہا ہے محبوب دلربا ہے

 

اور پھر ایک جگہ فرمایا :

سب سے اولا و اعلیٰ ہمارا نبی

سب سے بالا و والا ہمارا نبی

 

اور پھر دوسری  جگہ فرمایا:

لم یات نظیرک فی نظر

مثل تو نہ شد پیدا جانا

جگ راج کو تاج تورے سر سو

ہے تجھ کو ہی شاہ دوسرا جانا

اور پھر جب یہی قلم جناب پیر سید مہر علی شاہ صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے کہا

 

مُکھ چند بدر شعشانی اے 

مَتّھے چمکدی لاٹ نُورانی اے 

کالی زُلف تے اَکھ مستانی اے 

مخمُور اکھّیں ہِن مَدھ بھریاں

 

دو ابرُو قوس مثال دِسّن 

جیں تُوں نوکِ میاہ دے تیر چھُٹن 

لبّاں سُرخ آکھاں کہ لعلِ یمن 

چِٹّے دند موتی دِیاں ہِن لڑیاں

 

اس صورت نُوں میں جان آکھاں 

جانان کہ جانِ جہان آکھاں 

سچ آکھاں تے ربّ دی شان آکھاں 

جِس شان توں شاناں سب بنیاں

 

گولڑہ کے اس پیر نے تو کمال کر دیا سارا کلام جناب پاک محمد کے حسن پر لکھ دیا لیکن ان سے بھی حجت تمام نہ ہوئی اور آخر میں کہا ، کہا تم مہر علی اور کہا آپ ، پھر کہا کہ یہ آنکھیں اس قابل نہیں کہ آپ کو دیکھ سکیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ پر اللّٰہ کی محبوب ترین کتاب یعنی کہ قرآن مجید نازل ہوا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب اصرار کیا اور کہا کہ میں نے اللّٰہ کا دیدار کرنا ہے تو تعالیٰ نے اپنے نور کی صرف چھوٹی سی جھلک دکھائی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو گئے ۔ لیکن جب میرے نبی معراج پر تشریف لے گئے تو ایک مقام پر حضرت جبرائیل نے بھی کہا تھا کہ اس سے آگے میں نہیں جاسکتا میرے پر جل جانے لیکن اس کے آگے پھر میرے سرکار گئے ، اس کا مطلب اس میں بات تو کچھ نہ کچھ ضرور ہے کہ رب کے نور کا دیدار صرف اور صرف پاک محمد کر سکتے ہیں اور پھر محبت کی بات دیکھیں کہ رب نے محبوب کو پہلے پاس بلایا اور پھر اسے اپنے سامنے بٹھایا اور کہا کہ آج دوبدو باتیں ہوگی ۔ اور پھر آپ کی بیٹی جنتی خواتین کی سردار، آ پ کے نواسے جنتی  نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ اس دنیا میں جتنا کچھ بھی ہے سب سرکار کے طفیل ملا ہے ۔ گل ساری سرکار دی اے

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد زور و شور سے منانا چاہیے ، اور ادھر جو تاریخوں کا شور مچاتے ہے کہ فلاں کو فلاں کو ہے فلاں چاند کی ہے تو ان کے لیے عرض ہے کہ "نبی تو تب بھی تھے کہ جب چاند بھی نہیں تھا" ۔  میری رب باری تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے پیارے نبی اور اس بابرکت دن  کے صدقے ہم پر اپنی رحمت اور کرم نازل فرمائے اور ہمیں ویسا مسلمان بنا دے جیسا کہ میرے نبی چاہتے ہیں ۔ آمین

دعا کا طالب: قسور مختار

شیئر کریں