Metro53 - کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ بظاہر چھوٹی سی بات پر بھی گھنٹوں سوچتے رہتے ہیں؟ جیسے کسی کے روّیے کا مطلب نکالنا، انٹرویو کے بعد اپنی کارکردگی کا تجزیہ کرتے رہنا، یا سوشل میڈیا پر کسی پوسٹ کو خود سے جوڑ لینا؟ اگر ہاں، تو آپ اوور تھنکنگ یعنی "حد سے زیادہ سوچنے” کی کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔
اوور تھنکنگ صرف زیادہ سوچنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ذہنی چکر ہے جہاں انسان یا تو ماضی کی باتوں پر پچھتاتا رہتا ہے یا مستقبل کو لے کر حد سے زیادہ الجھاؤ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
ماہرینِ نفسیات کے مطابق، ایسی سوچیں نہ صرف ذہنی سکون چھین لیتی ہیں بلکہ فیصلہ سازی، نیند، توجہ اور رشتوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ انسان کسی ایک مسئلے پر بار بار غور کرتا ہے لیکن عملی حل کی طرف بڑھنے کے بجائے، الجھاؤ اور بےچینی کا شکار ہو جاتا ہے۔
اوور تھنکنگ کرنے والے افراد یا تو ماضی کی غلطیوں کو بار بار یاد کرتے ہیں یا ایسے مستقبل کی منصوبہ بندی میں گم رہتے ہیں جو ابھی آیا ہی نہیں۔ اس سے وہ حال کو نظرانداز کر دیتے ہیں، اور اکثر اہم فیصلے کرنے میں تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ عادت کیسے شروع ہوتی ہے؟
اوور تھنکنگ بظاہر مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش لگتی ہے، لیکن درحقیقت یہ ایک غیر شعوری ردعمل ہوتا ہے — ایک ایسی کوشش جس میں ہم بار بار ایک ہی بات پر غور کرتے ہیں، لیکن حل کی طرف بڑھنے کے بجائے ذہنی تھکن اور دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ کیفیت اکثر درج ذیل وجوہات سے پیدا ہوتی ہے
عدمِ تحفظ کا احساس (insecurity)
فیصلہ نہ کر پانے کی عادت
ماضی کے تلخ تجربات
دوسروں کی رائے کی حد سے زیادہ پرواہ
پرفیکشنزم یعنی ہر چیز کو مکمل اور بہترین بنانے کا دباؤ
اوور تھنکنگ کے نقصانات
اوور تھنکنگ نہ صرف آپ کی ذہنی صحت بلکہ روزمرہ زندگی کے کئی پہلوؤں کو متاثر کرتی ہے:
نیند میں خلل: دماغ مسلسل فعال رہتا ہے، جس سے سکون کی نیند مشکل ہو جاتی ہے۔
فیصلہ سازی میں سستی: ہر فیصلہ غیر ضروری الجھن میں ڈالا جاتا ہے۔
رشتوں پر اثر: شک، خود ساختہ نتائج اور بے اعتمادی تعلقات کو کمزور کرتی ہے۔
ذہنی صلاحیت میں کمی: مستقل الجھن نئے خیالات اور سیکھنے کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے۔
جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے: مستقل ذہنی دباؤ ہارمونز میں عدم توازن، بلڈ پریشر اور ہاضمے کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کیفیت سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
اوور تھنکنگ کا علاج یہ نہیں کہ سوچنا بند کر دیا جائے، بلکہ اسے سمجھ کر نظم و ضبط کے ساتھ قابو پایا جائے۔ ماہرین کے مطابق، مندرجہ ذیل چند عملی طریقے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:
جو دل و دماغ میں ہے، وہ لکھ ڈالیں: خیالات کو کاغذ پر اتارنے سے ذہن ہلکا ہوتا ہے اور الجھاؤ کم محسوس ہوتا ہے۔
فکر کا وقت مقرر کریں: دن میں مخصوص وقت (مثلاً 15 منٹ) صرف سوچنے کے لیے مختص کریں، اس کے بعد خود کو دوسری سرگرمیوں میں مشغول کر دیں۔
حواس پر توجہ دیں: کوئی خوشگوار موسیقی سنیں، چہل قدمی کریں یا چہرے پر پانی کا چھینٹا ماریں — یہ جسم اور ذہن کو حال میں واپس لانے میں مدد دیتا ہے۔
کسی سے بات کریں: جس شخص پر بھروسہ ہو، اس سے دل کی بات شیئر کریں۔ بعض اوقات بول دینا، اندر رکھنے سے بہتر ہوتا ہے۔