آزادی کے78سال اور بہت سی قربانیاں

آزادی کے78سال اور بہت سی قربانیاں
Metro53

Metro53 - السلام علیکم! تمام اہل وطن کو جشن آزادی مبارک ہو ۔ اس وطن کو آزاد ہوئے آ ج 78 سال ہوگئے ہیں ،

یہ وطن بہت سی قربانیوں کے بعد آ زاد ہوا ، اس وطن کے لیے بہت سی ماؤں نے اپنے بیٹوں کی ، بہت سی بہنوں نے اپنے بھائیوں کی، بہت سی بیویوں نے اپنے شوہروں کی قربانی دی ،یہ وطن عزیز بہت سی ماؤں ، بہنوں ، اور درویشوں کی دعاؤں کا صلہ ہے ، یہاں پر مجھے ایک پنجابی کا قطعہ یاد آرہا ہے

سینے دے وچ بلماں ٹٹیا

قلم ہوئے سر قلماں ٹٹیاں

عزت دی ٹانڑی نالوں

عزرہ، بانو ، سلمہ ٹٹیاں

فر اے جا کے موقع بنڑیا

پاکستان کوئی سوکھا بنڑیا

میرا وطن اسلام کے نام پر بنا ، یعنی کہ اس کو بنانے والوں کا یہ خواب تھا کہ ہم اور ہماری آنے والی نسلیں اس ملک کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنائے گے جو کہ اسلام کے اصولوں کے عین مطابق ہوگی اور جو اس دنیا میں اسلام کا ایک اہم اور طاقتور قلعہ اور ستون ہوگا ، یہ ملک بنانے کا مقصد تھا کہ یہ کمزوروں کے لیے پناہ گاہ ہوگی اور اقلیتوں کے لیے گھر ہوگا اور اقلیت اس میں مکمل طور پر آزاد ہوگے ، اور مجھے اپنے رب پر یقین ہے کہ ایک دن ایسا ضرور ہوگا اور ہم اپنے ملک کو اس قابل ضرور بنائے گے ۔ میرا وطن چار موسموں کا حسین امتزاج ہے ، میرے ملک کو رب نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے ، میرے وطن کو رب باری تعالیٰ نے ایک ایسا سمندر دیا جس کا پانی گرم ہے اور اس پر بارہ مہینے تجارت ہوسکتی ہے جسے عرف عام میں وارم واٹر بھی کہا جاتا ہے اور یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے ، اور اس کے ساتھ ساتھ گوادر جیسی حسین بندرگاہ ہے جو حسین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اور بھی خاصیت رکھتی ہے کہ اس بندرگاہ پر دنیا کا بڑے سے بڑا اور بھاری سے بھاری جہاز لنگر انداز ہوسکتا ہے ، گوادر سے وسطی ایشیائی ریاستوں، افغانستان اور چین تک سامان کی ترسیل میں مختصر ترین راستہ ہے۔ اس کے علاؤہ میر ے ملک میں پانچ بڑے اور اہم اور خوبصورت دریا ہیں ، پھر چاہے وہ دریائے چناب کا چنیوٹ کے پاس سے بل کھانا ہو اور اس کا یہ منظر دیکھنے والوں کے لیے دیدہ زیب ہے ، یا چاہے وہ دریائے سندھ کا دوملی  کے مقام پر حسین اور دلکش منظر ہو جہاں پر استور ندی دریائے سندھ میں شامل ہوتی ہے یا پھر وہ سکردو کے مقام پر ہو یا دیوسائی نیشنل پارک کے پاس اس کے خوبصورت کناروں والا حسین منظر ہو، یا وہ دریائے جہلم کا مظفر آباد کے مقام پر حسین منظر ہو جہاں پر نیلم ندی دریائے جہلم میں شامل ہوتی ہے، وطن عزیز کو رب باری تعالیٰ نے جھیل سیف الملوک جیسی خوبصورت جھیل سے نوازا ہے اور کے ۔ ٹو جیسے بلند و بالا پہاڑ سے نوازا جو دنیا میں دوسری بلند ترین چوٹی ہے ، اور پھر اتنے خوبصورت شہروں سے نوازا جس میں ناران ، کاغان ، سوات ، بونیر ، دیر، کلام ، مالم جبہ، سکردو ، استور ، باجوڑ ، چترال ، مظفرآباد ، فورٹ عباس ، گوادر ، تربت ، خضدار ، تاریخی شہر لاہور اور روشنیوں کے شہر کراچی جیسے شہروں سے نوازا ہے ، اور پاکستان میں پیدا ہونے والا چاول دنیا میں معیاری چاولوں  میں شمار کیا جاتا ہے  ۔ اس کے علاؤہ پاکستان میں دنیا کی دوسری  بڑی نمک کی کان ہے اور یہ قدیم ترین نمک کی کانوں میں سے ایک کان ہے ، کچھ روایات کے مطابق یہ کان 326 قبل مسیح میں دریافت ہوئی ، جب سکندر اعظم دنیا کی فتح پر نکلا ہوا تھا اور اس کی فوج جب اس مقام پر آئی تو اس کی فوج کے گھوڑوں نے یہاں چٹانیں چاٹنا شروع کی تو پھر اس کے سپاہیوں کو پتا چلا کہ یہاں پر نمک ہے ، اس کان کی سرنگوں کی لمبائی 40 کلومیٹر ہے ، یہاں سے سالانہ تقریباً 3,70,000  ٹن نمک نکلتا ہے ، یہاں سے جو نمک کی قسم  نکلتی  ہے وہ ہمالیائی گلابی نمک ہے جو دنیا بھر میں مشہور ہے۔ دشمنان وطن کو ایک بات بتا دینا چاہتا ہوں کہ پنجاب بھی پاکستان ہے ، سندھ بھی پاکستان ہے ، بلوچستان بھی پاکستان ہے ، خیبر پختونخوا بھی پاکستان ہے ، اور کشمیر بھی پاکستان ہے ، وطن ایک گھر کی طرح ہوتا ہے اس میں رہنے والے اکثر اوقات لڑتے بھی ہیں ، ان میں اختلافات بھی پیدا ہوتے ہیں لیکن جب بھی کوئی باہر والا مداخلت کرے  گا تو منہ توڑ دیا جائے گا یہ ہمارے اندرونی مسائل ہیں اور ہم انہیں انشاء اللہ ضرور حل کر لے گے اور جو بھی وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کو برابر جواب دیا جائے گا ، چاہے وہ جو بھی ہو

خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گُل جسے اندیشہِ زوال نہ ہو

اور انشاء اللہ مجھے اپنے رب پر یقین ہے کہ  ہم اس کے کرم کے ساتھ اسے  اسلام کا ایک اہم قلعہ بنائے گے  اور یہ مسلمانوں کے دکھوں کی دادرسی کرے گے ، اور انشاء اللہ میرا وطن دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا ، میرا وطن تھا ، ہے ، اور انشاء اللہ قیامت تک رہے گا ، میری رب باری تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے ، اور اسے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے اور ہمیں ایک ایسی راہ پر گامزن کرے کہ جس پر چلتے ہوئے ہم اس ملک کو ویسا بنا سکے جیسا وطن عزیز کے بانیان نے سوچا تھا ۔ آمین۔

دعاگو : قسور مختار

شیئر کریں